راحت اندوري، اردو زبان کے مشہور شاعرہیں. ہندی فلموں کے جانے مانے گیتکار ہیں. ان شاعری میں بہت ہی سادہ اردو کا استعمال کیا گیا ہے جو کی ہندی زبان بولنے والوں کے بھی آسانی سے سمجھ میں آ جاتی ہیں. یہاں پر ہم نے ان مشہور شايريو کا ایک ہی جگہ مرتب کرنے کی کوشش کی ہیں.
اب ہم مکان میں تالا لگانے والے ہیں
پتہ چلا ہیں کی مہمان آنے والے ہیں
--
آنکھوں میں پانی رکھوں، ہوںٹھو پہ چنگاری رکھو
زندہ رہنا ہے تو تركيبے بہت ساری رکھو
راہ کے پتھر سے بڑھ کے، کچھ نہیں ہیں
منزلیںراستے آواز دیتے ہیں، سفر جاری رکھو
--
جاگ کی بھی، جگانے کی بھی، عادت ہو جائے
کاش تجھ کسی شاعر سے محبت ہو جائے
دور ہم کتنے دن سے ہیں، یہ کبھی غور کی
اپھر نہ کہنا جو امانت میں خیانت ہو جائے
--
سورج، ستارے، چاند میرے ساتھ میں رہیں
جب تک تمہارے ہاتھ میرے ہاتھ میں رہیں
شاخوں سے ٹوٹ جائے وہ پتے نہیں ہیں ہم
آندھی سے کوئی کہہ دے کی اوقات میں رہیں
--
گلاب، خواب، دوا، زہر، جام کیا کیا ہیں
میں آ گیا ہ بتا انتظام کیا کیا ہیں
فقیر، شاہ، قلندر، امام کیا کیا ہیں
تجھے پتہ نہیں تیرا غلام کیا کیا ہیں
--
کبھی مہک کی طرح ہم گلو سے اڑتے ہیں
کبھی دھوئیں کی طرح پہاڑوں سے اڑتے ہیں
یہ كےچيا ہمیں اڑنے سے خاک روكےگي
کی ہم پروں سے نہیں حوصلوں سے اڑتے ہیں
اب ہم مکان میں تالا لگانے والے ہیں
پتہ چلا ہیں کی مہمان آنے والے ہیں
--
آنکھوں میں پانی رکھوں، ہوںٹھو پہ چنگاری رکھو
زندہ رہنا ہے تو تركيبے بہت ساری رکھو
راہ کے پتھر سے بڑھ کے، کچھ نہیں ہیں
منزلیںراستے آواز دیتے ہیں، سفر جاری رکھو
--
جاگ کی بھی، جگانے کی بھی، عادت ہو جائے
کاش تجھ کسی شاعر سے محبت ہو جائے
دور ہم کتنے دن سے ہیں، یہ کبھی غور کی
اپھر نہ کہنا جو امانت میں خیانت ہو جائے
--
سورج، ستارے، چاند میرے ساتھ میں رہیں
جب تک تمہارے ہاتھ میرے ہاتھ میں رہیں
شاخوں سے ٹوٹ جائے وہ پتے نہیں ہیں ہم
آندھی سے کوئی کہہ دے کی اوقات میں رہیں
--
گلاب، خواب، دوا، زہر، جام کیا کیا ہیں
میں آ گیا ہ بتا انتظام کیا کیا ہیں
فقیر، شاہ، قلندر، امام کیا کیا ہیں
تجھے پتہ نہیں تیرا غلام کیا کیا ہیں
--
کبھی مہک کی طرح ہم گلو سے اڑتے ہیں
کبھی دھوئیں کی طرح پہاڑوں سے اڑتے ہیں
یہ كےچيا ہمیں اڑنے سے خاک روكےگي
کی ہم پروں سے نہیں حوصلوں سے اڑتے ہیں